حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا: ’’ایمان کی ساٹھ سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیا کاخصوصیت کے ساتھ اس لیے ذکر فرمایا ہے کہ جو اخلاق حسنہ ایمان کے لیے مبادی کی حیثیت رکھتے ہیں ان میں حیا بھی ہے بلکہ حیا ایمان کا سرچشمہ ہے کیونکہ انسان جب اپنے وجود اور اپنی صفات کمال پر غور کرتا ہے تو اسے اللہ پر ایمان لانا پڑتا ہے۔اگرانسان ان انعامات واحسانات کے باوجود،جو اللہ نے اس پر فرمائے ہیں،اللہ کی ذات پر ایمان نہیں لاتا تو یہ اس کی بہت بڑی بے حیائی ہے ،گویا ان احسانات کے پیش نظر اللہ پر ایمان لانا حیا ہی کا نتیجہ ہے۔یعنی حیا پہلے ایمان کا سبب بنی،ایمان لانے کے بعد پھر ایمان کی مضبوطی کا ذریعہ ثابت ہوئی کیونکہ انعامات کامسلسل شکریہ ادا کرتے رہنا بھی حیا ہی کا نتیجہ ہے۔
Indeed modesty is the best trait of a believer. Good sharing
ReplyDelete